Dawat-e-Tauheed

کیا نبی علم غیب جانتے تھے؟ – قرآن و حدیث کی روشنی میں مکمل جائزہ

کیا نبی علم غیب جانتے تھے، علم غیب، نبی اور علم غیب، قرآن اور علم غیب، حدیث اور علم غیب

تعارف: علم غیب کا تصور اور اس کی اہمیت

علم غیب ایک ایسی حقیقت ہے جو ہر مسلمان کے ایمان کا حصہ ہے۔ لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا نبی علم غیب جانتے تھے؟ یہ موضوع نہ صرف عقائد کے حوالے سے اہم ہے بلکہ عام لوگوں میں بھی کافی دلچسپی کا باعث ہے۔ قرآن مجید اور احادیث نبویہ اس بارے میں کیا کہتے ہیں؟ کیا انبیاء کرام کو اللہ کی طرف سے غیب کا کوئی علم دیا گیا تھا، یا مکمل علم غیب صرف اللہ تعالیٰ کے پاس ہے؟ اس مضمون میں ہم اس سوال کا تفصیلی جائزہ لیں گے اور قرآن و حدیث سے مستند دلائل پیش کریں گے۔

علم غیب کیا ہے؟

علم غیب سے مراد وہ علم ہے جو عام انسانوں سے پوشیدہ ہوتا ہے، جیسے کہ مستقبل کے واقعات، قیامت کی نشانیاں، یا وہ باتیں جو اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ قرآن مجید میں متعدد آیات اس بات کی تصدیق کرتی ہیں کہ مکمل علم غیب صرف اللہ تعالیٰ کے پاس ہے۔ لیکن کیا انبیاء کو اس علم کا کوئی حصہ دیا گیا؟ آئیے اسے سمجھنے کے لیے قرآن کی طرف رجوع کرتے ہیں۔

قرآن مجید میں علم غیب کے بارے میں کیا کہا گیا؟

قرآن مجید علم غیب کے بارے میں واضح رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ آیات دو اہم نکات کی طرف اشارہ کرتی ہیں:

(1

مکمل علم غیب صرف اللہ کے پاس ہے

سورہ الأنعام (6:59):
“وَعِنْدَهُ مَفَاتِحُ الْغَيْبِ لَا يَعْلَمُهَا إِلَّا هُوَ”

(غیب کی کنجیاں اسی کے پاس ہیں، کوئی نہیں جانتا سوائے اس کے)۔
اس آیت سے واضح ہوتا ہے کہ غیب کا اصل علم اللہ تعالیٰ کے پاس ہے۔

سورہ النمل (27:65):
“قُلْ لَا يَعْلَمُ مَنْ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ الْغَيْبَ إِلَّا اللَّهُ”

(کہہ دیجیے کہ آسمانوں اور زمین میں کوئی غیب نہیں جانتا سوائے اللہ کے)۔

سورہ لقمان (31:34):
“إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْأَرْحَامِ”

(بے شک اللہ کے پاس قیامت کا علم ہے، وہ بارش نازل کرتا ہے اور جانتا ہے کہ رحموں میں کیا ہے)۔

ان آیات سے یہ بات عیاں ہے کہ مکمل علم غیب اللہ تعالیٰ کی صفت ہے، اور کوئی اسے پوری طرح نہیں جان سکتا۔

(2

. انبیاء کو جزوی علم غیب دیا گیا

اگرچہ مکمل علم غیب اللہ کے پاس ہے، لیکن قرآن مجید یہ بھی بتاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے انبیاء کو وحی کے ذریعے غیب کا جزوی علم عطا کیا۔ چند آیات ملاحظہ کریں:

سورہ آل عمران (3:179):
“وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُطْلِعَكُمْ عَلَى الْغَيْبِ وَلَكِنَّ اللَّهَ يَجْتَبِي مِنْ رُسُلِهِ مَنْ يَشَاءُ”

(اللہ تمہیں غیب پر مطلع کرنے والا نہیں، لیکن اللہ اپنے رسولوں میں سے جسے چاہتا ہے منتخب کرتا ہے)۔
اس آیت سے ظاہر ہوتا ہے کہ اللہ اپنے رسولوں کو غیب کا کچھ علم عطا کرتا ہے۔

سورہ الجن (72:26-27):
“عَالِمُ الْغَيْبِ فَلَا يُظْهِرُ عَلَى غَيْبِهِ أَحَدًا * إِلَّا مَنِ ارْتَضَى مِنْ رَسُولٍ”

(وہ غیب کا جاننے والا ہے، اپنے غیب پر کسی کو مطلع نہیں کرتا، سوائے اس رسول کے جسے وہ پسند کرے)۔
یہ آیت واضح طور پر کہتی ہے کہ اللہ اپنے پسندیدہ رسولوں کو غیب کا کچھ علم دیتا ہے۔

سورہ ہود (11:49):
“تِلْكَ مِنْ أَنْبَاءِ الْغَيْبِ نُوحِيهَا إِلَيْكَ”

(یہ غیب کی خبروں میں سے ہیں جو ہم تمہاری طرف وحی کر تے ہیں)۔
اس سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ماضی کے انبیاء کے واقعات کا علم دیے جانے کی بات واضح ہوتی ہے۔

ان آیات سے ثابت ہوتا ہے کہ کیا نبی علم غیب جانتے تھے کا جواب یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سمیت دیگر انبیاء کو اللہ نے وحی کے ذریعے غیب کا جزوی علم عطا کیا تھا، لیکن یہ علم ان کی اپنی صلاحیت سے نہیں بلکہ اللہ کی طرف سے تھا۔

حدیث کی روشنی میں علم غیب

احادیث نبویہ بھی اس موضوع پر روشنی ڈالتی ہیں۔ کچھ اہم احادیث ملاحظہ کریں:

  1. حدیث جبرائیل (صحیح بخاری و مسلم):
    جب جبرائیل علیہ السلام نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے قیامت کے وقت کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا: “ما المسئول عنها بأعلم من السائل” (جس سے پوچھا جا رہا ہے وہ پوچھنے والے سے زیادہ نہیں جانتا)۔
    اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ قیامت جیسے خاص غیبی امور کا علم صرف اللہ کے پاس ہے۔
  2. قیامت کی نشانیوں کا علم:
    صحیح مسلم میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قیامت کی بہت سی نشانیاں (مثلاً دجال، یاجوج ماجوج، سورج کا مغرب سے طلوع ہونا) بتائیں۔ یہ غیب کی خبریں تھیں جو اللہ نے آپ کو عطا کیں۔
  3. حدیث غزوہ خندق:
    غزوہ خندق کے موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ “میں دیکھ رہا ہوں کہ ایران اور روم کی سلطنتیں فتح ہو رہی ہیں”۔ یہ مستقبل کی پیش گوئی تھی جو اللہ کے عطا کردہ علم غیب کی وجہ سے تھی۔

ان احادیث سے واضح ہوتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ کی طرف سے غیب کا جزوی علم دیا گیا تھا، لیکن مکمل علم غیب صرف اللہ کے پاس ہے۔

کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم خود سے غیب جانتے تھے؟

ایک اہم نکتہ یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم یا کوئی اور نبی خود سے غیب نہیں جانتا تھا۔ قرآن کی آیات جیسے کہ سورہ الأعراف (7:188) واضح کرتی ہیں
“قُلْ لَا أَمْلِكُ لِنَفْسِي نَفْعًا وَلَا ضَرًّا إِلَّا مَا شَاءَ اللَّهُ وَلَوْ كُنْتُ أَعْلَمُ الْغَيْبَ لَاسْتَكْثَرْتُ مِنَ الْخَيْرِ”

(کہہ دیجیے: میں اپنے لیے نہ نفع کا مالک ہوں نہ نقصان کا، سوائے اس کے جو اللہ چاہے۔ اگر میں غیب جانتا ہوتا تو میں بہت سا خیر حاصل کر لیتا)۔

اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا علم غیب اللہ کی طرف سے تھا، نہ کہ ان کی ذاتی صلاحیت۔

کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم خود سے غیب جانتے تھے؟

عام غلط فہمیاں اور ان کا ازالہ

کیا نبی علم غیب جانتے تھے کے بارے میں کچھ غلط فہمیاں بھی پائی جاتی ہیں۔ آئیے ان کا جائزہ لیں:

  1. غلط فہمی: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ہر چیز کا علم تھا
    یہ عقیدہ درست نہیں۔ مکمل علم غیب صرف اللہ کے پاس ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو صرف وہی علم دیا گیا جو اللہ نے چاہا۔
  2. غلط فہمی: نبی کو کوئی علم غیب نہیں دیا گیا
    یہ بھی درست نہیں۔ قرآن کی آیات (مثلاً 72:26-27) اور احادیث سے ثابت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جزوی علم غیب دیا گیا تھا۔
  3. غلط فہمی: علم غیب کا مطلب جادو یا پیش گوئی ہے
    علم غیب اللہ کی طرف سے وحی کے ذریعے دیا جانے والا علم ہے، نہ کہ کوئی جادو یا فال بینی

نتیجہ: کیا نبی علم غیب جانتے تھے؟

قرآن و حدیث کی روشنی میں یہ بات واضح ہے کہ مکمل علم غیب صرف اللہ تعالیٰ کے پاس ہے۔ تاہم، اللہ نے اپنے انبیاء، خصوصاً نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو وحی کے ذریعے غیب کا جزوی علم عطا کیا تھا۔ یہ علم ان کی ذاتی صلاحیت سے نہیں بلکہ اللہ کی طرف سے تھا۔ کیا نبی علم غیب جانتے تھے کا جواب یہ ہے کہ ہاں، وہ جزوی علم غیب جانتے تھے، لیکن یہ اللہ کی مرضی اور عطا پر منحصر تھا۔

اکثر پوچھے جانے والے سوالات (FAQs)

سوال 1: کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ہر چیز کا علم تھا؟

جواب: نہیں، مکمل علم غیب صرف اللہ کے پاس ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ نے وحی کے ذریعے جزوی علم غیب دیا تھا۔

سوال 2: قرآن میں علم غیب کے بارے میں کیا کہا گیا؟

جواب: قرآن کہتا ہے کہ مکمل علم غیب اللہ کے پاس ہے (6:59)، لیکن انبیاء کو جزوی علم دیا جاتا ہے (72:26-27)۔

سوال 3: کیا حدیث میں علم غیب کا ذکر ہے؟

جواب: جی ہاں، احادیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب سے قیامت کی نشانیاں اور دیگر غیبی امور کا ذکر ہے۔

Mazeed jaane ke liye ise bhi padhe : Gaib ka ilm Allah ke siwa koi nahi janta

Scroll to Top